''جین کنس کہتے ہیں کہ ہماری عذائ
عادات ہمارے سیارے پر بہت اثر ڈالتی ہیں"۔ سیٹیل
میں نارتھ-ویسٹ اینوائرمیٹ واچ کے ڈائرکٹرایلن ڈیورننگ
کہتے ہیں کہ جانورں کو کھانے سے ماحول پر اثر نہیں
پڑتا بشرطیکہ ان کا استعمال کم مقدار میں کیا جائے-
ان کے مطابق جدید گوشت کی پیداوار میں اناج، پانی،
اور جانوروں کے چرنے کی جگہ کا بہت زیادہ استمعمال
شامل ہے- "۔ وہ مندرجہ ذیل مثالیں دیتے ہوئے
کہتے ہیں-
٭آبی آلودگی: کھاد
اور اسٹوک یارڈ سے سیوج مرغ کارخانے اور اس سیسلے
میں استعمال
ہونے والی دوسری اشیا پانی کو آلودہ کرسکتی ہیں۔-
٭فضائ آلودگی: تیس ملین ٹن میتھین،
ایک گیس جو عالمی حرارت بڑھانے میں مدد گار ہے- سیوج،
تالاب یا کوڑے کے ڈھیر میں کھادسے پیدا ہوتی ہے-
٭زمینی کٹاو: دنیا
کا لگ بھگ 40 فی صد اور امریکہ کا 70 فی صد اناج مویشیوں
کو کھلادیا جاتا ہے
ہر ایک پونڈ مرغ گوشت، انڈوں اور دودھ کی پیداور سے
کصیتی کی زمین کی پانچ پونڈ اوپری سطح برباد ہوجاتی
ہے-
٭پانی کی مقدار میں کمی: جانوروں کو کھلاۓ جانے والے
اناج اور بھوس کی تخمینی پیداوار کا نصف جصہ سنچائی
والی زمین پر پیدا ہوتا ہے- ایک پونڈ بھینس کے گوشت
کے لیے 390 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے-
٭ توانائ کا استعمال:
ساگ سبزیوں کے موازنے میں مویشیوں کی پیداوار اور
اس کے نقل و حمل میں لگ بھگ دس گنا زیادہ توانائ کی
ضرورت پڑتی ہے-
٭ زیادہ چرواہی : ڈیورنگ کہتے ہیں کہ مویشیوں کی وجہ
سے امریکہ کے 10 فی صد مغربی کم نمی والے علاقے ریگستان
میں تبدیل ہوگۓ ہیں- کچھ زمین کا استعمال اور زیادہ
نہیں کیا جاسکتاہے- یہی وجہ ہے کہ میری دلیل سبزی
خور بننے کے لیے ہی نہیں بلکہ لیکن لوگوں کو جانوروں
سے حاصل اشیا کے استعمال کے لیۓ بھی ہے۔
|